Ghazi episode 5

Image
#غازی #قسط_نمبر5#  ہوٹل پہنچ کر میں نے دروازے کو اندر سے بند کیا اور پیکٹ کھولا اسمیں 8 ورق تھے جن پر ایک طرف ہندی میں لکھا ہواتھا میں نے موم بتی جلائی اور ورق کی سادہ سائیڈ پر ہیٹ دینا شروع کر دی تو اس پر نارنجی رنگ میں لکھائی ظاہر ہو گئی 15 منٹ تک عمل کرنے پر سارے پیپروں پر لکھائی میرے سامنے تھے یہ 8 ورق ہم5 نچوں کے لیے تھے میں نے پہلا ورقہ اٹھا کر پڑھا  تو اس پر بارڈر کراس کرنے کی مبارک اور مزید حوصلہ افزائی کے لئے الفاظ اور مجھے ایک خاص مشن سونپا گیا تھا اور اسکو ارجنٹ پورا کرنے کا کہا گیا تھا اس کے علاوہ پیکٹ کی رسیو کی رسید اور اب تک کی کارکردگی کی روپوٹ اور سرسری تمام احوال لکھنے کا کہا گیا تھا اور اس کے علاوہ پیکٹ میں دس ہزار بھارتی کرنسی بھی تھی. میں پہلے سے تیار شدہ روشنائی سے دو صفحات پر مشتمل تمام معلومات لکھی. کیونکہ دوسرے دن یہ سب میں نے اپنے کونٹیکٹ کے حوالے کرنا تھا. روشنائی کا ذکر کرتا چلوں یہ سپیشل روشنائی پیاز کے پانی لہسن کے پانی اور لیموں کے رس سے بنائی جاتی تھی جو لکھ کر سوکھ جانے کے بعد اس کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا جب تک کہ اسکو آگ سے ہیٹ نہ دی جاتی

Sultan abdul hameed

خلافت عثمانیہ کے آخری با اختیار خلیفہ سلطان عبدالحمید  خان رحمتہ اللہ نے جب جرمنی کے ساتھ ریلوے لائن کا معاہدہ کیا تھا ، تو ایک شرط یہ بھی رکھی تھی:
" جب کاریگر کام کرتے ہوئے مدینہ پاک سے بیس کلو میٹر دور رہ جائیں گے تو اپنے ہتھوڑوں پر کپڑا باندھ لیں گے "

( تاکہ رسول الله ﷺ کے مبارک شہر میں شور کی آوازیں نہ آئیں )
الله الله ، کیسے مودب تھے وہ لوگ۔
خلافت عثمانیہ کے 34ویں خلیفہ عبدالحمید ثانی اپنے وقت کے بہت بڑے شاعر اور عاشق رسولﷺ گزرے ہیں... 

آپ کے دورِ خلافت میں استنبول سے مدینہ شریف جانے کے لئے ٹرین سروس شروع کی گئی....
آج بھی وہ ریلوے لائن مدینہ شریف میں بچھی ھوئی ھے۔ اور ترکی ریلوےاسٹیشن کے نام سے مشہور ھے.... 
اُس زمانے میں ٹرین کا انجن کوئلہ کا ھوا کرتا تھا، مکمل تیاریاں ھونے کے بعد مدینہ شریف میں ترکی اسٹیشن پر سلطان عبدالحمید ثانی کو اوپنگ (افتتاح) کے لیے بلایا گیا تو سلطان نے دیکھا۔ 
کہ کوئلہ والا انجن بھڑ بھڑ آوازیں نکال رہا ھے۔ تو 
سلطان عبدالحمید غضبناک ھوگئے۔ اور کچرا اٹھا کر انجن 
کو مارنا شروع کر دیا۔ 
اور کہا۔ 
حضورﷺ کے شہر میں اتنی تیز آواز تیری....؟

 *ادب گاہسیت زیر آسماں از عرش نازک تر* 
 *نفس گم کردہ می آید جنیدؓ و بایزیدؓ اینجا* 

تقریباؔؔ  100 سال کا عرصہ ھونے کو آیا، 
اس وقت جو انجن بند ھوا تھا۔ 
وہ آج بھی ایسے ھی مدینہ شریف میں رکھا ھوا ھے. 
جو ترکی اسٹیشن سے مشہور ھے، 
اس قدر ادب کہ وہ انجن کی بلند آواز کو بھی شہرِ رسولﷺ میں پسند نہیں کرتے تھے تو سوچو 
وہ اپنے محبوب سے کس قدر محبت فرماتے ھوں گے..!!

یہ عشق تھا۔ یہ ادب تھا۔ جو ان کے سینوں میں موجزن تھا، 
اللہ تعالی ہمیں بھی ایسا عشق و ادب اور شہر رسولﷺ کی باادب حاضری نصیب کرے..۔۔۔۔
امین یا رب العالمین

Mazeed as trha ke achi achi posts parhny k laya as link 
Pr click kryn

Comments

Popular posts from this blog

Ehsas emergency program

Ghazi episode 2

Ghazi episode 1