Ghazi episode 5

Image
#غازی #قسط_نمبر5#  ہوٹل پہنچ کر میں نے دروازے کو اندر سے بند کیا اور پیکٹ کھولا اسمیں 8 ورق تھے جن پر ایک طرف ہندی میں لکھا ہواتھا میں نے موم بتی جلائی اور ورق کی سادہ سائیڈ پر ہیٹ دینا شروع کر دی تو اس پر نارنجی رنگ میں لکھائی ظاہر ہو گئی 15 منٹ تک عمل کرنے پر سارے پیپروں پر لکھائی میرے سامنے تھے یہ 8 ورق ہم5 نچوں کے لیے تھے میں نے پہلا ورقہ اٹھا کر پڑھا  تو اس پر بارڈر کراس کرنے کی مبارک اور مزید حوصلہ افزائی کے لئے الفاظ اور مجھے ایک خاص مشن سونپا گیا تھا اور اسکو ارجنٹ پورا کرنے کا کہا گیا تھا اس کے علاوہ پیکٹ کی رسیو کی رسید اور اب تک کی کارکردگی کی روپوٹ اور سرسری تمام احوال لکھنے کا کہا گیا تھا اور اس کے علاوہ پیکٹ میں دس ہزار بھارتی کرنسی بھی تھی. میں پہلے سے تیار شدہ روشنائی سے دو صفحات پر مشتمل تمام معلومات لکھی. کیونکہ دوسرے دن یہ سب میں نے اپنے کونٹیکٹ کے حوالے کرنا تھا. روشنائی کا ذکر کرتا چلوں یہ سپیشل روشنائی پیاز کے پانی لہسن کے پانی اور لیموں کے رس سے بنائی جاتی تھی جو لکھ کر سوکھ جانے کے بعد اس کا پتہ ہی نہیں چلتا تھا جب تک کہ اسکو آگ سے ہیٹ نہ دی جاتی

Ghazi episode 4

#غازی

#قسط_نمبر 4  

ہمارا ساتھی دروازے کے پاس ہی کھڑا تھا اس نے ایک ایک کر کے ہمیں ہمارے ٹکٹ تھما دئیے اور ہم پانچوں اجنبی بن کر ایک ہی ڈبے میں بیٹھ گئے تقریباً پون گھنٹے بعد گنگا نگر آیا یہ خاصہ بڑا اسٹیشن تھا ہم ایک ایک کر کر اترے اور چاے پوریوں کا ناشتہ کیا اور پھر الگ الگ ڈبے میں بیٹھ گئے ہماری منزل بٹھنڈہ جنکشن تھی جہاں سے ہم نے دہلی کے لیے گاڑی پکڑنی تھی بٹھنڈہ مغربی بھارت کا بہت بڑا جنکشن تھا ٹرین بٹھنڈہ اسٹیشن پر پہنچی تو ہم ایک ایک کر کے باہر آ گئے اب ہم بارڈر سے خا صہ دور آ چکے تھے شہر چھوٹا سا تھا جو بارڈر کراس کرنے کی ٹینشن تھی وہ بھی دور ہو چکی تھی ہم نے بازار سے شیونگ سامان اور سگریٹ وغیرہ خریدے وائرلیس سیٹ بھی خاصی پریشانی کا سبب بن رہا تھا ایک ہی ذمہ دار کے پاس سامان اور وائرلیس سیٹ ایک ہی بیگ میں تھا جسکو بیگ کھولتے ہوے خاصی گھبراہٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا لہذا ہم نے ایک بیگ وائرلیس سیٹ کے لیے خریدا اور اس میں سیٹ رکھ کر اسکی ذمہ داری آپسمیں بانٹ لی وہاں کے ایک ہوٹل میں ہم نے کھانا کھایا اور پھر اسٹیشن کیطرف پلٹ آے ویٹنگ روم میں ہم نے شیو بنائی نہاے اور اپنا حلیہ درست کیا میں نے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ بجاے پنجاب ایکسپریس کے ہم پسینجر ٹرین میں دہلی تک کا سفر کریں تاکہ راستے میں آنے والے چھوٹے بڑے اسٹیشنز اور دوسری جگہوں کے اور وہاں کے حالات سے باخبر ہوتے ہوئے چلیں.
فاسٹ پیسنجر سپہر 3 بجے دہلی کے لیے چلتی تھی ہم نے اپر کلاس کے ٹکٹس لیے. بٹھنڈہ اسٹیشن پر ہم نے ایک ملٹری ٹرین دیکھی جو بارڈر کیطرف جا رہی تھی ہماری گاڑی پلیٹ فارم پر آ گئی اور ہم نے ایک ڈبے کا انتخاب کر کے سب اکھٹے ہی اسمیں بیٹھ گئے فیصلہ یہ ہوا کہ وائرلیس سیٹ کو اوپر والی برتھ پر رکھا جاے اور جو وہاں لیٹے وہ اس پر اپنا سر رکھ کر خود کو سوتا ہوا شو کرے ٹرین مقررہ وقت پر روانہ ہوئی پیسنجر ٹرین میں سکھوں کی اکثریت تھی ایک عجیب بات دیکھی کہ سکھ مسافر بھی خاموش اور مایوسی کے ساتھ سفر کر رہے تھے سکھوں کی تو عادت ہے کہ جہاں بھی دو سکھ اکھٹے ہو جائیں یہ اونچی آواز سے باتیں اور قہقہے لگاتے رہتے ہیں. لگتا ہے سکھوں نے بھی اپنی آزادی 1971 کی جنگ کے ساتھ وابستہ کر لی تھی مگر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا میں نے ان سے دو تین بار بات کرنے کی کوشش کی مگر ہمیں ہندو سمجھتے ہوئے انہوں نے مختصر ساجواب دیا ہم بٹھنڈہ سے سیدھا دہلی جانے کی بجائے پہلے جالندھر اور پھر دہلی جانے کو ترجیح دی اس طرح ہمارے سفر کے دوران 3 بڑی چھاؤنیاں تھیں جالندھری لدھیانہ اور انبالہ ان چھاؤنیوں کے اسٹیشنز پر کافی چہل پہل تھی دہلی سے امرتسر جانے والی ٹرینوں میں بھارتی انٹیلیجنس اور ایف آئی یو کے لوگ مسافروں کی چیکنگ کرتے تھے اسکی لازماً وجہ مشرقی پاکستان میں بھارتی کیمپ pow سے سینکڑوں پاکستانی فوجیوں کا فرار ہونا تھا 16 دسمبر 1971 کو ہمارے سینکڑوں نہیں ہزاروں فوجی جوانوں نے ہتھیار نہیں ڈالے تھے اس لیے کچھ تو برما کی طرف نکل گے کچھ بھارتی سرحدوں کے اندر داخل ہو گے اور وہ چھپتے چھپاتے پنجاب بارڈر کیطرف سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے انہی کو پکڑنے کے لیے ان ٹرینوں کی سخت چیکنگ کی جا رہی تھی بٹھنڈہ سے دہلی کے دوران سفر میں ہم نے 3اور ٹرینیں دیکھیں ایک بٹھنڈہ اسٹیشن پر کھڑی تھی دو اور ٹرینیں جن پر فرانس کے بنے ہوے 13_AMX اور ایک روسی 76_p.t ٹینک چند توپیں ہوائرز اور ٹائیگر کیٹس میزائل کی بیٹریاں لدی ہوئی تھی ان ٹرینوں کو باقی سب ٹرینوں پر فوقیت دے کر تھرو کیا جاتا تھا
 میں نے ان تمام ملٹری ٹرینوں کی ڈیٹیل ذہن میں بٹھا لی اور ارادہ کیا کہ سب سے پہلے ان کی ہی روپوٹ پاکستان ایجنسی کو بھیجوں گا
ان سب ملٹری ٹرینوں کی مغربی بارڈر پر روانگی بھارت کے پاکستان کے بارے میں مؤقف کا صاف پتہ چل رہا تھا. کہ وہ مغربی پاکستان کو بھی ہڑپنا چاہتا تھا تقریباً ساڑھے نو بجے رات ٹرین شاہدرہ اسٹیشن پر رکی. بھارت میں بھی لاہور شاہدرہ اسٹیشن کیطرح کا ایک شاہدرہ ریلوے اسٹیشن ہے وہاں پر ہم نے ٹرین چھوڑ دی اور دو ٹیکسیاں دہلی جانے کے کرایہ پر لے لیں.
طے شدہ پروگرام کے مطابق سبز منڈی اسٹیشن کے قریب گھنٹہ گھر چوک میں ہم نے ایک معمولی ہوٹل میں کمرے کرایہ پر لے لیے ان دنوں شناختی کارڈ رائج نہیں تھے اس لیے کمرے حاصل کرنے میں ہمیں کوئی دشواری پیش نہ آئی ہم نے اپنا تعارف ایک معمولی کاروباری کے طور پر کرایا جو گردو نواع سے مختلف قسم کی چیزیں خریدنے آتے ہیں
ہم نے رہائش حاصل کرنے کے بعد سامان کمروں میں رکھا اور دو دو کی ٹولیوں میں دہلی شہر گھومنے کا پروگرام بنایا ہم نے ہوٹل کے داخلی دروازے کے علاوہ ایمرجنسی دروازے بھی تلاش کر لیے ہم نے  کمرے پہلی منزل پر لیے  تاکہ ایمرجنسی کیصورت میں چھلانگ لگانے میں کوئی دشواری پیش نہ آے
دوسرے روز میرے چاروں ساتھی گھومنے پھرنے کے لیے نکل گئے
میں نے انہیں ہدایت کی کہ کم از کم چار عدد پینٹ اور قمیض اور دیگر ضروریات کا سامان بھی خرید لائیں جو کہ وہ شام تک لے آے دشواری مجھے پیش آئی میرے لمبے قد کی وجہ سے بازاری کپڑے مجھے پورے نہ آے میں نے تقریباً ساری کپڑوں کی دکانیں چھان ماریں مگر مجھے میرے سائز کے کپڑے نہ مل سکے صرف ایک سفاری سوٹ ایک دوکان سے ملا جو میں نے خرید لیا مزید میں نے 4 عدد تھری پیس سوٹ اور ایک عدد ڈنر سوٹ کا کپڑا خرید  کر اسی دوکان میں ارجنٹ سلوانے کا آرڈر دے دیا شوز بھی میرے سائز کے بڑی مشکل سے ملے پاکستان میں طے شدہ پروگرام کے مطابق مجھے اعلی ہوٹلز  میں قیام کرنا اور مختلف کلبوں خاص کر سروسز کلب میں بھی جانا تھا لہذا وہاں کے ماحول کے مطابق مجھے ہر چیز کرنا تھی ہم نے دو دن دہلی میں گزارے نیو دہلی اور اولڈ دہلی اچھی طرح گھوم پھر دیکھی میرے ساتھیوں کو پرانی دلی اور مجھے نئی دلی میں قیام کرنا تھا پاکستان سے آنے والے کونٹیکٹس اور میٹنگ پوائنٹس اور ایمرجنسی میں نکلنے کے لیے راستے بھی ذہن نشین کر لیے تھے دو روز بعد میں نے اپنے ساتھیوں کو مختلف اوقات میں کاروینشن ہوٹل میں چیک ان ہونے کا کہا. اور خود لودھی ہوٹل کا رخ کیا یہ فور سٹار ہوٹل پاکستان سے میری رہائش کے لیے منتخب کیا گیا تھا نئی دہلی میں اسی ہوٹل کے قریب اشوکا ہوٹل اور اکبر ہوٹل تھے اور بھارتی بری بحری اور ہوائی فوج کے کوارٹرز بھی اسی علاقے میں واقع تھے ہم سب مختلف اوقات میں پاکستانی سفارت خانے کے سامنے سے بھی گزرے پاکستانی سفارت خانہ اسلامی طرز کا ایک بہت اچھا نمونہ تھا. لیکن ان دنوں بلکل اجڑا ہوا تھا لوگوں نے پتھر مار مار کر شیشے وغیرہ توڑ دیئے تھے. سفارت خانہ بند تھا اور سپاہی رسمی سا وہاں کھڑا اپنی ڈیوٹی دے رہا تھا. اب ہمیں اپنے کونٹیکٹس کا انتظار تھا جس نے روانگی سے دسویں دن بعد مجھے ملنا اور ڈاک دینی تھی اسمیں ہمیں مزید ہدایات ملنی تھی اور اس دوران ہم اپنا کام مکمل کرنا تھا میں نے اپنے دو ساتھیوں کو جھانسی بھیجا. جھانسی سے پہلا اسٹیشن بابینا ہے ان دو اسٹیشن کے درمیان بھارتی ٹینک ڈویژن اور 10 آرمڈ برگیڈ کی بیس تھی. اس کے ذمے یہ کام لگایا کہ جانسی میں وہ کوئی معقول ہوٹل دیکھے اور معلوم کریں کہ کور ہیڈ کوارٹر جانے کے لیے ٹیکسی یا کوئی اور سواری مل سکتی ہے جھانسی کا پرانا قلعہ بھی فوج کے زیر استعمال تھا اس کے متعلق بھی کوئی مفید معلومات مل سکتی ہے تو معلوم کریں. اپنے دوسرے دو ساتھیوں کو میں نے آگرہ بھیجا کہ وہاں پر موجود فوجی چھاؤنی کے متعلق جو معلومات مل سکتی ہیں حاصل کریں خود اپنے لیے میں نیول آرمی اور ائر ہیڈ کوارٹر میں داخل ہونے کے لیے ذرائع تلاش کرنے تھے یہ ہمارا ایک طرح کا ہوم ورک تھا جسے ہم نے کونٹیکٹ کے آنے سے پہلے پورا کرنا تھا
 اس کے علاوہ اپنے ہمدرد دوستوں کے ٹھکانوں کا بھی پتہ کرنا تھا تاکہ بوقت ضرورت تلاش نہ کرنے پڑیں. دہلی میں دو دن کے قیام کے بعد ہم نے اپنا کام شروع کر دیا تھا اپنے چاروں ساتھیوں کو میں نے چار دن کے اندر واپس آنے اور چوتھے روز مقرر وقت پر کناٹ سرکس میں ایک ہوٹل میں طے شدہ پروگرام کے مطابق ملنا تھا میں نے اپنی اکثر راتیں اشوکا اور اکبر ہوٹل میں گزارنی شروع کر دیں وہاں شام ہوتے ہی ملکی اور غیر ملکی لوگ آنے شروع ہو جاتے تھے گرمی کیوجہ سے ان مکمل ائیر کنڈیشن ہوٹلوں میں گہما گہمی بڑھ جاتی تھی اور ان لوگوں میں ہی مجھے اپنے مطلب کے لوگ تلاش کرنے تھے ان اونچی سوسائٹی والے ہوٹلوں میں جان بوجھ کر کسی سے ٹکرا جانا پھر سوری کر کے تعارف کرانا اور پھر دعوت وغیرہ عام بات تھی خاص کر جب وہ مخمور ہوں ایک آدھ گھنٹے میں ہی اجنبی لوگ خاصے فری ہو جاتے تھے میں نے وہاں خود کو  لوز ٹی کا بیوپاری بتایا جو کلکتہ سے چائے مبئی منگواتا اور اپنی کمپنی میں چائے بلینڈ  کر کے بیوپاریوں کو بھیچتا تھا.
بلینڈنگ کا مطلب ہے کہمختلف اقسام کی چائے کی گریڈنگ کر کے اور مختلف وزن میں ان کو ملا کر چائے کی ایک خاص قسم تیار کرنا لپٹن بروک بینڈ اور اصفہانی اسی طرح اپنے برینڈ تیار کرتے ہیں اور دارجلنگ کی orange peco چاے کا معیار پوری ورلڈ میں نمبر ون ہے یہاں پر میرا کام تھا کہ لیپٹن کی گرین لیبل چائے جس میں 50 فیصد تک  orange peco ہوتا ہے اسے بروک بانڈ کی ریڈ لیبل چاے سے ملا اپنا برانڈ تیار کروں اور اسے فوجی چھاؤنیوں میں نصف قیمت پر فروخت کروں. چھاؤنیوں میں فوجی جوانوں اور این سی اوز کے لیے لوز ٹی ہی استعمال ہوتی ہے ڈویژن ہیڈ کوارٹر میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آف سپلائزنگ تک رسائی کی صورت میں مجھے پورے ڈویژن ہیڈ کوارٹرز کے لنگروں کی سپلائی کا آرڈر مل سکتا تھا اسی طرح بریگیڈ ہیڈ کوارٹر میں لوکل سپلائی کے تحت مجھے آرڈر مل سکتے تھے اور اسی طرح میری رسائی افسران اعلی تک ہو سکتی تھی اشوکا اور اکبر ہوٹل میں ایسے ہی موقع کی تلاش میں جاتا تھا کہ کسی اعلی فوجی افسر تک رسائی ہو جاے اور پھر ان کے دفاتر تک بھی اور اس طرح مجھے اپنا کام کرنے میں دشواری پیش نہیں آ سکتی تھی
 اسی طرح ان اعلی افسران کی بیگمات بھی بہت معاون ثابت ہو سکتی ہیں افسر اعلیٰ بننے تک اس کا دل اپنی بیوی سے بھر جاتا ہے اور وہ بیگمات اپنی ڈھلتی جوانی کی آخری بہاریں لوٹنے کے لیے بےتاب ہوتی ہیں اکثر یہ جوڑے آتے تو اکھٹے ہیں مگر دونوں اپنے اپنے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں اور جب گھر جاتے ہیں تو علیحدہ علیحدہ جاتے ہیں میرا بھی یہ کام کسی ایسے ہی حادثے کے سبب ہو سکتا تھا اس دوران میرے چاروں ساتھی بھی واپس آ گئے اور بہت مفید معلومات بھی لائے. آگرہ چھاؤنی تقریباً خالی تھی سب فوجی مغربی پاکستان کی سرحد پر چلے گے تھے جو باقی چھاؤنی میں تھے وہ اکا دکا سنتری ہی تھے سکھ اور جاٹ بٹالین کی دو دو رجمنٹ وہاں موجود تھیں. ادھر جھانسی اور بابینا کے درمیان آرمڈ ڈویژن کے علاقے میں کسی بھی سویلین کا داخلہ ممنوع تھا جو جاتے ان کو ہر طرح سے چیک کیا جاتا تھا جھانسی کے قلعہ
میں ایمونیشن ڈپو تھا اس لیے اسکی نگرانی بہت سخت تھی ہم بھی محض فلمیں دیکھنے کے لیے نہیں آے تھے مشن کے دوران جو بھی رکاوٹیں تھیں انہیں دور کرنا تھا اب ہم کونٹیکٹس کے منتظر تھے مقررہ دن اور وقت پر میں مقررہ جگہ پر پہنچ گیا تھا مجھے سختی سے کہا گیا تھا کہ کونٹیکٹس سے صرف میں ہی ملوں اور زیادہ سے زیادہ 15 منٹ تک
مقررہ جگہ پر اس کا انتظار کروں اگر کونٹیکٹس نہ آے تو فوراً وہاں سے غائب ہو جاؤں میں مقررہ جگہ پر مقررہ وقت سے 10 منٹ پہلے مقررہ جگہ کے قریب پہنچ کر انتظار کرنے لگا خاصہ گنجان آباد علاقہ تھا اس لیے میں ایک اسٹال پر رسالے دیکھنے میں مصروف ہو گیا مقررہ وقت سے پانچ منٹ پہلے کونٹیکٹس مجھے دکھائی دیا ہم نے ایک دوسرے کی پہچان کی ایک سب خیریت کے لیے اپنے کالر میں ایک خاص رنگ کے رومال لگاے ہوے تھے دوسری چیکنگ کے لیے نظریں ملنے کے بعد اپنے دائیں بازو کو ایک خاص انداز میں حرکت دینی تھی جس کے بعد کونٹیکٹس نے بھی اک مخصوص حرکت کرنی تھی دونوں طرف سے مثبت جوابات کا مطلب سب اچھا کا سگنل تھا اور خطرے کی صورت میں رومال کو ہاتھ میں پکڑنا اور دوسری قسم کی حرکت کرنا تھی میں ان طریقوں کی وضاحت اس لیے نہیں کروں گا کہ ہو سکتا ہے اب بھی کچھ طریقے استعمال ہوتے ہوں بہر حال میں نے ایک رسالہ خریدا اور واپس چل پڑا کونٹیکٹس مجھ سے چند قدم پیچھے تھا آگے ایک فروٹ والی دوکان تھی میں نے مختلف فروٹس دیکھنے اور ان کے ریٹس پوچھنے شروع کر دیئے میں کپڑے کا تھیلا ساتھ لے کر گیا تھا ان دنوں پلاسٹک کے شاپر نہیں ہوا کرتے تھے پہلے میں نے دو کلو آم لیے دوکاندار کاغذ کے لفافہ میں مجھے آم ڈال کر دے دیئے میں نے وہ تھیلے میں ڈال لیے اب میں بائیں ہاتھ میں تھیلا پکڑے تھا کونٹیکٹس میرے بائیں جانب کھڑا تھا میں لیچی دکھانے کو کہا جیسے ہی دوکان دار لیچی دکھانے کے لیے واپس مڑا کونٹیکٹس نے ایک پیکٹ انتہائی تیزی کے ساتھ میرے تھیلے میں ڈال دیا میں نے کچھ لیچی لی دام ادا کیے اور واپسی چل پڑا کونٹیکٹس نے بھی یقیناً کچھ نہ کچھ خریدا ہو گا قریب ہی سے میں نے ایک ٹیمپو میں سوار ہو گیا اور پھر تھوڑی دور جا ٹیمپو چھوڑ دیا اور بس میں سوار ہو گیا پھر بس چھوڑی اور پھر ٹیمپو میں سوار ہو گیا اور اپنی رہائش گاہ پر پہنچتے پہنچتے تقریباً 3 گناہ زیادہ سفر کیا اس لیے کہ اگر میرا پیچھا ہو رہا ہو تو اسے دھوکا دے سکوں

.جاری ہے

*ہر روز ایک قسط بھیجی جاتی ہے*
as k baki episod parhnay k laya nechay link pr jayn

Comments

Popular posts from this blog

Ehsas emergency program

Ghazi episode 2

Ghazi episode 1